spot_img
HomeਆਰਟੀਕਲUrduدورۂ امریکہ 2022ءکی بابرکت اور کامیاب تکمیل کی تفصیل، مہمانوں کے تاثرات...

دورۂ امریکہ 2022ءکی بابرکت اور کامیاب تکمیل کی تفصیل، مہمانوں کے تاثرات اور اللہ تعالیٰ کے فضلوں کے نظاروں کا تذکرہ

تشہد، تعوذ اور سورةفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

گذشتہ دنوں مَیں امریکہ کی بعض جماعتوں کے دورے پر تھا جوکہ انتہائی خیرو خوبی سے مکمل ہوا۔ایم ٹی اے اور دیگر جماعتی الیکٹرانک میڈیا کے ذریعہ سے تمام خبریں آتی رہیں جبکہ دنیاوی چینل بھی کافی کوریج دیتے رہے۔ ہر لحاظ سے اللہ تعالیٰ کے فضلوں کے نظارے دیکھنے میں آئے۔ اپنوں اور غیروں پر بہت مثبت اثرات پڑے۔ لوگوں کی ملاقات کے بعد جذباتی تاثرات کی ایک لمبی فہرست ہے۔ ہر جگہ نمازوں میں عورتوں، بچوں اور لوگوں کی حاضری انتظامیہ کی توقع سے بڑھ کر ہوتی تھی۔ لوگوں کے جذبات کے اظہار سے صاف نظر آتا تھا کہ ان کے دلوں میں خلافت سے محبت اور اخلاص و وفا ہے۔ پڑھے لکھے ،امیرغریب، بچے بڑے اور دنیاوی لحاظ سے مصروف لوگ بھی کئی کئی گھنٹے مسجد کے اندر نماز میں شامل ہونے کے لیے لائن میں لگتے تھے۔ ان لوگوں میں یہ تبدیلی اس بات کا اظہار ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے دین اور جماعت کی محبت اور خلافت سے تعلق امریکہ کی جماعت کے افراد کے دلوں میں ہے۔گیارہ بارہ سال کی عمر کے بچے بھی کووِڈ ٹیسٹنگ وغیرہ کی وجہ سے گھنٹوں لائن میں لگے رہتے تھے لیکن کبھی کسی نےکوئی اعتراض نہیں کیا۔

حضورِانور نے فرمایا کہ اللہ کرے کہ یہ اخلاص و وفا کے نظارے ہمیشہ افراد جماعت امریکہ میں قائم رہیں اور مسجدیں بھی اسی طرح آباد رہیں۔ امریکہ میں لوگ دین بھول جاتے ہیں لیکن مجھے اکثریت میں یہ توجہ نظر آئی کہ مالی لحاظ سے بھی کمزور لوگ اپنے اور اپنے بچوں کے دین سے جُڑے رہنے کی خاص طور پر دعا کرتے تھے۔اللہ تعالیٰ ان کے اخلاص و وفا کو ہمیشہ بڑھاتا رہے۔ لجنہ، انصار، خدام اور بچوں نے بھی بہت محنت سے ان دنوں اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دی ہیں۔ کئی کئی دن جاگ کر تیاریاں کیں۔ حاضری بھی ہر جگہ ہزاروں میں ہوتی تھی۔ بیت الرحمٰن میں تو جلسے سے بھی زیادہ حاضری تھی لیکن بڑے منظم طریقے سے اپنے کام کو سنبھالا۔ اللہ کرے کہ افرادِ جماعت امریکہ میں یہ تبدیلی عارضی نہ ہو بلکہ ہمیشہ کے لیے ہو۔ اللہ تعالیٰ نے غیروں کے دلوں پر بھی غیر معمولی اثر ڈالا ہے۔اللہ تعالیٰ ان کے سینے مزیدکھولے اور یہ لوگ سچائی کو پہچاننے والے بن جائیں۔

حضورِانور نے فرمایا کہ زائن میں مسجد فتحِ عظیم کے افتتاح کے فنکشن میں 161؍غیرمسلم اور غیر از جماعت مہمانوں نے شرکت کی جن میں کانگریس مین ، کانگریس وومین، میئرز، ڈاکٹرز، پروفیسرز، ٹیچرز، وکلاء، انجنیئرز اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہوئے۔ حضورِ انور نے متعدد مہمانوں کے تاثرات پیش فرمائےجن میں سے چند بطور مشتے از خروارے پیش ہیں۔ حضورِ انور نے فرمایا زائن شہر کے میئر بلی میکینی (Billy McKinney)صاحب نے اپنے تاثرات میں بیان کیا کہ میرے لیے جماعت احمدیہ مسلمہ کے عالمی راہنما کو مسجد فتح عظیم کے افتتاح کے موقع پر خوش آمدید کہنا انتہائی اعزاز کی بات ہے۔میری خواہش ہے کہ یہ عبادت گاہ ہمارے ماضی اور مستقبل کے درمیان ایک پُل کا کام کرے۔احمدیہ کمیونٹی کی جانب سے اس شہر کے لیے شاندار خدمات انجام دی گئی ہیں جس کے لیے میں شکر گزار ہوں اور ہم اس شہر کی چابی امام جماعت احمدیہ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔

ممبر آف الینوئے (Illinois) جنرل اسمبلی آنریبل جوائس میسن (Joyce Mason)نے کہا کہ یہاں زائن میں اس مسجد کی تاریخی تقریب کا حصہ بننا میرے لیے ایک اعزاز کی بات ہے۔آج اس شہر کے لیے یہ ایک تاریخی دن ہے۔ الیگزنڈر ڈووی نے اس شہر کے دروازے اپنے ماننے والوں کے علاوہ سب کے لیے بند کردیے تھے لیکن آج اس شہر کے دروازے تمام افراد کے لیے کھلے ہیں اور میں اس پر احمدیہ کمیونٹی کو مبارکباد دیتی ہوں۔ میری دلی تمنّا ہے کہ یہ مسجدنہ صرف اس شہر بلکہ چاروں اطراف کے لیے اُمید کی ایک کرن بن جائے۔میں اس کمیونٹی کو اس مسجد کے افتتاح کی مبارکباد دیتے ہوئے ایوان میں ایک قرارداد پیش کررہی ہوں۔ایک مہمان جنیفر کہتی ہیں کہ اگر آپ کی جماعت کے اصولوں کی بات کی جائے تو وہ سب سے اعلیٰ ہیں۔جب آپ زائن شہرمیں قدم رکھتے ہیں تو ایک پرانی عمارت پر ایک ماٹو ’محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں‘ کا پیغام دکھائی دیتا ہے اور اس کی گونج آپ کے ساتھ رہتی ہے اور یہ زائن شہر کی اصل رُوح ہے۔

حضورِانور نے فرمایاکہ ڈیلاس میں بھی مسجد کا افتتاح ہوا جس میں 140؍غیر مسلم اور غیرازجماعت مہمانوں نے شرکت کی۔ایلن شہر (City of Allen)کی سٹی کونسل کے ممبر جنہوں نے شہر کی چابی پیش کی تھی کہا کہ آج مسجد بیت الاکرام کی افتتاح کی تقریب میں شامل ہونا ایک بڑے اعزاز کی بات ہے۔ میں جماعت احمدیہ کو اس کی مبارکباد دیتا ہوں۔ہم جماعت احمدیہ کی خدمات کو سراہتے ہیں جو اس شہر کے ضرورت مندوں کی مدد کرتے ہیں۔اس شہر کی خوش قسمتی ہے کہ امن پسند اور انسانیت کی خدمت کرنے والی کمیونٹی نے یہاں مسجد بنائی۔ میری خواہش ہے کہ یہ مسجد اس شہر اور اس علاقے کے لیے اُمیدکی ایک کرن ثابت ہو۔

سدرن یونیورسٹیز (Southern Universities)کے پروفیسر ڈاکٹررابرٹ ہنٹ (Dr Robet Hunt)نے اس تقریب میں مدعو کرنے پر جماعت احمدیہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ امام جماعت احمدیہ دوخوبیوں کو فروغ دینے کے لیے وقف ہیں جن میں پہلی مذہبی آزادی اور دوسری بین المذاہب مکالمہ اور مخاطبہ ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جماعت احمدیہ کو ظلم کا نشانہ بنایا گیا اسی وجہ سے یہ جماعت مذہبی آزادی کی کاوشوں میں صف اوّل پر رہی ہے۔جب تک ہم ایک دوسرے کی مذہبی آزادی کا احترام نہیں کریں گے ہم تفرقہ بازی پر قابو نہیں پاسکتے۔

ایک مسلمان مہمان سلطان چودھری صاحب نے کہا کہ امام جماعت احمدیہ نے دنیا کے لیے امن کا ایک بہترین پیغام دیا ہے۔ایک مسلمان مہمان ڈاکٹر حلیم الرحمٰن صاحب نے کہا کہ اس تقریب کا انتظام اور مہمان نوازی ناقابل یقین تھی۔میں اس احترام کا مستحق نہ تھا جو مجھے دیا گیا۔ یہ سب ماحول دیکھ کر آپ کی عزت افزائی سے میری آنکھیں نم ہوگئیں۔ مجھےاسلام کی حقیقی تعلیم پر عمل پیرا بہترین انسانوں کے درمیان وقت گزارنے کا موقع ملا۔

ایک خاتون وکٹوریہ صاحبہ کہتی ہیں کہ مجھے یہاں سب سے نمایاں چیز امام جماعت کا خطاب لگاکہ کس طرح مذہبی اختلاف اور مختلف نظریات کے باوجود ہم سب آپس میں ایک دوسرے سے منسلک ہیں اور یہ ایسی بات ہےجس کاآج کل بین المذاہب ڈائیلاگ میں فقدان نظر آتا ہے۔ پھر ایک مہمان خاتون میری میکڈرمٹ (Mary Mcdermott)جو کہ اس مسجد کی ہمسائی ہیں اور جن کی بہت بڑی زمین ہے اور جنہوں نے پارکنگ کے لیے جگہ بھی دی تھی کہتی ہیں کہ میں پہلے کبھی بھی زمین کے اس گرد آلود قطعہ سے اتنا خوش نہیں ہوئی تھی جتنا آج اس پروگرام کے لیے جگہ دینے سے خوش ہوں۔

حضورِانور نے فرمایا کہ ڈیلاس سے پچاس پچپن میل کے فاصلہ پر ایک مقام فورٹ ورتھ میں پونے پانچ ایکڑ پر ایک عمارت خریدی گئی تھی جہاں ایک گنبد اور دو مینار تعمیر کرنے کا پروگرام ہے تاکہ مسجد کی شکل دےدی جائے۔ اچھی جگہ ہے جماعت کے لوگ یہاں نمازیں بھی پڑھتے ہیں۔ مجھے بھی وہاں مغرب اور عشاء کی نمازیں پڑھانے کا موقع ملا۔ایک مہمان ایبے کرک صاحب جو فورٹ ورتھ میں رہتے ہیں اور ڈیلاس میں مسجد کے افتتاح پر آئے ہوئے تھے کہتے ہیں کہ امام جماعت نے خداتعالیٰ کی منشا کے مطابق ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر کام کرنے کا پیغام بہت ہی احسن رنگ میں دیا۔ امن اور نیوکلیئر جنگ سے بچاؤ کا پیغام میرے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے۔فورٹ ورتھ سے ہی ایک چرچ کی ممبر جو ڈیلاس میں آئی ہوئی تھیں کہتی ہیں کہ پیغام بہت شاندار تھا۔ ہر ایک کو خلیفہ کے اس واضح پیغام کو ضرور سننا چاہیے۔ہائی اسکول کی ایک ٹیچر کہتی ہیں کہ خلیفہ کی دو باتوں نے مجھے بہت متاثر کیا۔ ایک یہ کہ انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ معاشرے کے اندر اسلام کے خلاف تحفظات موجود ہیں اوریہ چیزیں میں اپنے طالب علموں کے اندر دیکھتی رہتی ہوں۔ دوسری چیز جس کو میں نے بہت سراہا وہ خلیفہ کا نیوکلیئر ہتھیاروں کو استعمال کرنے کے خلاف متنبہ کرنا تھا۔آج کل کے حالات میں اس قسم کا پُرحکمت پیغام سُن کر بہت اچھا لگا۔

حضورِانور نے فرمایا کہ زائن کی مسجدفتح عظیم میں ڈووی کے مباہلہ کے حوالہ سے ایک نمائش بھی لگائی گئی تھی۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مجموعہ اشتہارات جلد سوم میں 32؍اخبارات کے نام لکھے ہیں جن میں اس مباہلہ کا ذکر ہوا تھا۔جماعت احمدیہ امریکہ کی تحقیق کے مطابق مزید 128؍اخبارات ایسے ملے ہیں جن میں اس مباہلہ کا ذکر ہے۔ اس طرح صرف امریکہ کے کُل 160؍اخباروں میں ذکر ہوا۔ یہ تمام اخبارات ڈیجیٹل صورت میں اس نمائش میں موجود تھے۔اسی طرح مختلف اخبارات اور نیوز چینلز میں بھی میرے دورہ کے حوالہ سے خبریں نشر ہوئیں۔

حضورِانور نے عیسائیت سے احمدی ہونے والے ایک امریکن نومبائع کرسٹوفر صاحب کی بیعت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایاکہ اس بیعت سے پُرانے اور مختلف ملکوں سے آنے والے مہاجر احمدیوں پر بھی ایک اچھا اثر ہوااور اُنہیں بھی بیعت کرنے کا موقع مل گیا جس سے بڑی جذباتی کیفیت پیدا ہوگئی تھی۔بہرحال سے اللہ تعالیٰ نے اس دورے کو مجموعی طور پر ہر لحاظ سے اپنے فضلوں سے نوازا ہے۔اللہ تعالیٰ آئندہ بھی ہمیشہ نوازتا رہے۔

munira salam
munira salam
Editor-in-chief at Salam News Punjab
RELATED ARTICLES
- Advertisment -spot_img

Most Popular

Recent Comments